ایک عقلمند اور ایک بیوقوف کا ایک ہی جگہ پر انٹرویو تھا۔ دونوں ایک ساتھ ہی انٹرویو کے لیے چلے ۔راستے میں عقلمند نے بیوقوف سے کہا کہ جو سوال مجھ سے ہو نگے وہی تم سے پوچھے جائیں گے۔ اس لیے میں
جو جواب دوں گا وہ تم اچھی طرح سے رٹ لینا اور پھر تم بھی اپنے سوالوں کا وہی جواب دینا جو میں دوں گا۔ بیوقوف نے رضا مندی ظاہر کردی۔
جو جواب دوں گا وہ تم اچھی طرح سے رٹ لینا اور پھر تم بھی اپنے سوالوں کا وہی جواب دینا جو میں دوں گا۔ بیوقوف نے رضا مندی ظاہر کردی۔
وہ جب وہاں پہنچے تو سب سے پہلے عقلمند کی باری آئی ۔۔۔ اس سے سوالات شروع ہوئے۔
پہلا سوال تھا: پاکستان کب وجود میں آیا؟
اس کا جواب تھا: ویسے تو 1930 سے کوششیں جاری تھیں لیکن 1947 میں آ کر وجود میں آیا۔
دوسرا سوال: ہندوستان کے وزیر اعظم کا نام کیا ہے؟
جواب: ویسے تو بدلتے رہتے ہیں لیکن فی الحال منموہن سنگھ ہیں۔
تیسرا سوال: مریخ پر آبادی ہے یا نہیں؟
جواب: سائنسدان تحقیق تو کررہے ہیں لیکن ثابت نہیں کرسکے۔
انٹرویو لینے والے نے اس کو جانے کی اجازت دے دی۔۔
اب بیوقوف کی باری آئی۔
اس سے پہلا سوال تھا:۔
تم کب پیدا ہوئے؟
بیوقوف کا جواب: ویسے تو 1930 سے کوششیں جاری تھیں لیکن 1947 میں آکر وجود میں آیا۔
دوسرا سوال: تمہارا نام کیا ہے؟
جواب:ویسے تو بدلتے رہتے ہیں لیکن فی الحال منموہن سنگھ ہے۔
انٹرویو لینے والا (غصے سے):
کیا تم پاگل ہو؟
بیوقوف: سائنسدان تحقیق تو کررہے ہیں لیکن ثابت نہیں کرسکے۔
Tags:
لطیفے اور مزاحیہ تحاریر