جھوٹاگواہ



سوداگروں کا ایک قافلہ ہندوستان جاتے ہوئے ایک جگہ پر رات بسر کرنے کے لیے رک گیا۔ قافلے والوں نے صبح کو دیکھا کہ قافلے کے اونٹوں میں سے ایک اونٹ کی پیٹھ پر زخم ہے ۔ انہوں نے اس پر سامان لادنا مناسب نہ سمجھا اور اونٹ کو آزاد چھوڑ کر آگے روانہ ہوگئے۔ اونٹ دن بھر ادھر ادھر چرتا رہا۔ شام کو اسے بڑے زور کی پیاس لگی اتنے میں اسے ایک گیدڑ مل گیا۔ اونٹ نے گیدڑ سے کہا۔  ''ماموں جان! میں بڑا پیاسا ہوں مہربانی کرکے آپ مجھے پانی تک پہنچا دیجئے'' اس پر  گیدڑ بولا، ہاں میں پہنچا دوں گا، مگر ایک شرط ہے، ''وہ یہ کہ تم مجھے اپنی زخمی پیٹھ پر سے کچھ گوشت کھانے دو''۔

اونٹ نے کہا ''مجھے منظور ہے''۔

اونٹ اپنے چھوٹے سے دوست کے پیچھے روانہ ہو گیا۔ تھوڑی دور جا کر ایک چشمہ ملا۔ اونٹ نے خوب دل بھر کر پانی پی لیا اس کے بعد اونٹ نے گیدڑ سے کہا۔ ''ہاں ماموں جان! اب آپ میری زخمی پیٹھ کا گوشت کھائیے'' اس پر گیدڑ بولا ''نہیں تم بھول گئے ہو، ہمارا معاہدہ یہ نہیں تھا پیارے بھانجے۔ ہمارا معاہدہ تو یہ تھا کہ تمہاری زبان کھاؤنگا۔ تمہاری زخمی پیٹھ بلا کون کھائے گا''؟  یہ سن کر اونٹ نے کہا ''بہت خوب مگر آپ اپنی بات کو ثابت کرنے کے لئے گواہ لائیے۔ اس کے بعد میری زبان کھائیے''

گیڈر بولا ''گواہ موجود ہے میں ابھی دو منٹ میں اسے لے آتا ہوں''۔

چناچہ گیدڑ فورا بھیڑیے کے پاس پہنچا اور اسے جھوٹا گواہ بننے پر راضی کر لیا اور بولا ''دیکھو بھیڑیے میاں! میں جب اس کی زبان کھا لوں گا تو وہ مر جائے گا، پھر ہم دونوں اس کا خوب گوشت کھائیں گے اور اپنے دوستوں کو بھی دعوت دیں گے''

وہ دونوں اونٹ کے پاس پہنچے اور گیدڑ نے بھیڑیے کو مخاطب کرکے کہا ''کیا معاہدہ ہوا تھا''؟

کیا اس نے یہ نہیں کہا تھا کہ میں اسے پانی تک پہنچا دوں تو یہ مجھے اپنی زبان کھانے دے گا''۔ 

''ہاں ہاں یہی طے ہوا تھا۔ بھیڑیا جھٹ بولا۔ ''میں چٹان کے پیچھے بیٹھا یہ بات سن رہا تھا''

یہ سن کر اونٹ نے کہا۔ ''چلو یہی سہی تم دونوں جھوٹ بول کر خوش ہوتے ہو تو پھر تو پھر آؤ گیدڑ میاں میری زبان کھالو''
یہ کہہ کر اس نے اپنی لمبی گردن جھکالی لیکن گیڈر نے بھیڑیئے سے کہا۔ ''دیکھو دوست! میں تو بہت چھوٹا ہوں اور کمزور بھی  ہوں۔ اونٹ کی اتنی لمبی زبان گھسیٹنا میری طاقت سے باہر ہے۔ یہ کام میری خاطر تم کردو''۔

چنانچہ  بھیڑیئے نے اپنے  اپنا سر اونٹ کے منہ کے اندر ڈال دیا تاکہ زبان کو پکڑ کر گھسیٹے  لیکن اونٹ نے فورا  اپنے طاقتور جبڑوں کو بند کر لیا اور اپنے دشمن کا سر چبا ڈالا۔ یوں بھیڑیا مر گیا اور گیدڑ بھاگ گیا۔

نتیجہ:  بھیڑیے کو جھوٹا گواہ بننے پر سزا مل گئی

Post a Comment

Yahan Comments Karein

Previous Post Next Post