کھوٹا سکہ



گزرے زمانے میں ایک شخص گاؤں میں رہتا تھا جو خوب دل لگا کر باقائدگی کیساتھ پنچگانہ نماز باجماعت پڑھتا تھا اس لئے لوگ اس کو محنت مزدوری کے لئے نہیں بلاتے تھے۔ شکایت یہ تھی کہ ہر گھڑی مسجد کی دوڑ لگاتا رہتا ہے۔

ایک بار زمیندار کے گھر شادی تھی۔ کام کرنے والے کم پڑ گئے تو اس کو بھی بلا لیا۔ اس نے اس شرط پر آمادگی ظاہر کی کہ نماز باجماعت ھی پڑھوں گا۔ 

زمیندار صاحب آمادہ ہو گئے کام جب ختم ہوا تو اس کی مزدوری دس پیسے بنی زمیندار صاحب نے اس کو چونی دی جو سولہ پیسے کی ہوتی تھی۔ وہ غریب بہت خوش ہوا سر شام دکان پر پہنچا گھر کی ضرورت کا سامان لیا۔ ماں کے لئے گڑ بھی لیا تاکہ وہ اپنی پسند کا حلوہ بنا دے۔ دکاندار نے کہا کہ بارہ پیسے ہو گئے اس غریب نے پلے سے کھول کر چونی دی دکاندار نے چراغ کی رشنی میں دیکھا ، پرکھا اور چونی اس کی جھولی میں پھینک دی اور غصہ میں بولا “ہر دم مسجد کی دوڑ لگاتے ہو اور رات کے اندھیرے میں کھوٹی چونی دیتے ہو”۔

یہ سن کر وہ غش کھا کر گر پڑا  جس نے سنا ، سناٹے میں آ گیا کسی نے بتا دیا کہ یہ چونی تو ابھی زمیندار صاحب کے گھر سے اس کو ملی تھی۔ ہمدردی میں لوگوں نے اس کے لئے پیسے جمع کئے کچھ دیر میں اس کو ہوش آیا تو لوگوں نے کہا بھائی اتنا صدمہ ایک چونی کا؟ 

لو ہم نے تمہارے لئے یہ پیسے جمع کر دئے ہیں،
وہ شخص بولا،
صدمہ چونی کھوٹی مل جانے کا نہیں ہوا خیال یہ آیا کہ اگر قیامت کے دن اللہ نے میری نمازیں یہ کہہ کر میرے منہ پر مار دیں کہ کھوٹی ہیں تو کہاں جاؤں گا ؟
اللہ اکبر😢😢

Post a Comment

Yahan Comments Karein

Previous Post Next Post