صحیح بخاری حدیث نمبر 27


Narrated By Sa'd : Allah's Apostle distributed (Zakat) amongst (a group of) people while I was sitting there but Allah's Apostle left a man whom I thought the best of the lot. I asked, "O Allah's Apostle! Why have you left that person? By Allah I regard him as a faithful believer." The Prophet commented: "Or merely a Muslim." I remained quiet for a while, but could not help repeating my question because of what I knew about him. And then asked Allah's Apostle, "Why have you left so and so? By Allah! He is a faithful believer." The Prophet again said, "Or merely a Muslim." And I could not help repeating my question because of what I knew about him. Then the Prophet said, "O Sa'd! I give to a person while another is dearer to me, for fear that he might be thrown on his face in the Fire by Allah."
حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے والد سعد سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چند لوگوں کو کچھ مال دیا اور سعد وہاں بیٹھا ہوا تھا، آپﷺ نے ایک شخص (جعیل بن سراقہ) کو کچھ نہ دیا حالانکہ وہ ان سب سے اچھے تھے، میں نے کہا یارسول اللہﷺ! آپﷺ نے فلاں شخص کو چھوڑ دیا قسم اللہ کی میں تو اس کو مومن سمجھتا ہوں آپﷺ نے فرمایا: مؤمن یامسلم ؟تھوڑی دیر خاموش رہنےکے بعد میں نے دوبارہ عرض کیا: آپ نے فلاں شخص کو کیوں چھوڑ دیا قسم اللہ کی! میں تو اس کو مومن جانتا ہوں آپ ﷺ نے وہی جواب دہرایا، پھر تھوڑی دیر خاموش رہنےکے بعد میں نے تیسری بار وہی عرض کیا: اوررسول اللہ ﷺ نے وہی جواب دیا اور فرمایا: اے سعد! میں باوجود کسی کو اچھا سمجھنے کے اسکو مال نہیں دیتا اس لیے کہ کہیں اللہ اس کو اوندھا منہ دوزخ میں نہ دھکیل دے ۔ اس حدیث کو یونس ، صالح ،معمر اور زہری کے بھتیجے نے (شعیب کی طرح) زہری سے روایت کیا۔

Post a Comment

Yahan Comments Karein

Previous Post Next Post