باپ زندگی کا انمول تحفہ
بڑے بھائی، بھابی اور بچوں کے ساتھ دو دن کے لئے شہر سے باہر گئے ہوئے تھے، جب میں گھر دیر سے پہنچا تومیری سسٹر جیا بھی جلدی سوگئی تھی اسی لئے آج گھر میں سناٹا سناٹا سا محسوس ہوا، اندر آتے ہی والد صاحب سے ملاقات ہوگئی، میرے والد صاحب روائیتی طور پر سخت گیر باپ ہیں، اور مجھے لگتا ہے میرے لئے تو کچھ زیادہ ہی سخت ہیں،ان سے ڈرتا بہت ہوں، شاید اسی لئے ہم میں کچھ فاصلے بھی ہیں، میرے سلام کے بعد انہوں نے پوچھا..
"میاں صاحب زادے اتنا لیٹ"
میں:- "جی ابو...کام زیادہ تھا آفس میں"
والد صاحب:- یہ بارہ کیوں بج رہے شکل پر دانش"
میں"- "جی وہ،،،، فلو ہوگیا ہے شاید"
والد صاحب:- "ٹیبلیٹ وغیرہ لے لو،،، کھانا کھا لو"
میں:- "جی وہ کھانا دفتر میں ہم سب نے ساتھ کھا لیا تھا، آپ نے کھایا"
والد صاحب:- "ہاں، میں نے کھا لیا-"
اپنے کمرے میں پہنچ کر چینج کیا، فریش ہوا اور ٹی وی آن کرکے بیٹھ گیا، طبیعت کچھ ٹھیک نہ تھی، تھوڑی دیر بعد چائے کی شدید ضرورت محسوس ہوئی کیونکہ میرا اکثر معاملے میں علاج چائے ہے، حالانکہ خود بنانی نہیں آتی، کمرے سے باہر آکر دیکھا شاید جیا اٹھ گئی ہو، ابو سے پوچھا تو انہوں نے کہا...
"ایک گھنٹہ پہلے سوئی تھی، کوئی کام ہے کیا...؟"
"جی وہ چائے کے لیے دیکھ رہا تھا، سر میں درد ہے،"
"تو خود بنالو اسمیں کیا مشکل"
"ابو،،، مجھ سے صحیح نہیں بنتی،،،، اچھا میں دیکھتا ہوں"
یہ کہہ کر میں پھر اپنے کمرے میں آگیا، تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ کچن میں کسی چیز کے گرنے کی آواز آئی، میں حیران ہوکر اٹھا کہ اس وقت کچن میں کون ہے، جا کر دیکھا تو والد صاحب حیران و پریشان چائے بنانے کی کوشش کر رہے تھے اور انکے ہاتھ سے کپ گر کر ٹوٹا تھا،، میں نے بے اختیار ان سے پوچھا...
"ابو،،،، آپ،، آپ کیا کر رہے یہاں، آپ تو اس وقت کبھی چائے نہیں پیتے،"
" تمہارے لئے بنا رہا ہوں"
"ارے ابو آپ،، آپ میرے لئے"......میں شدید حیران ہوا
"ہاں تمہارے لئے، تمہیں اس وقت دینے والا کوئی نہیں تھا اور تمہار طبیعت بھی ٹھیک نہیں، میں نے سوچا میں بنادوں"
ابو کا یہ روپ میرے لئے حیران کن تھا، وہ سمجھ گئے، کہنے لگے...
"دانش،،،، جب تم بہت چھوٹے سے تھے نا اور تمہاری امی جب تمہارے دوسرے بہن بھائیوں میں مصروف ہوجاتیں تھیں تو میں اکثر تمہارے بہت سے کام کرتا تھا، فرط محبت سے تمہارے ننھے ننھے ہاتھ پیروں تک کو چوما کرتا تھا،،، میرا یہ سخت رویہ تمہیں ایک اچھا اور کامیاب انسان بنانے کے لئے ہے، ہر باپ کی طرح میں بھی چاہتا ہوں کہ تم کامیابیوں میں مجھ سے بھی بہت آگے نکلو،،، تمہاری ماں کے مرنے کے بعد خدا گواہ ہے مجھے ہر ہر لمحہ تمہارا احساس رہا،،"
بنا روئے والد صاحب کی آنکھ سے ایک آنسو پھسلتا ہوا انکی داڑھی میں کہیں غائب ہوا، وہ مزید گویا ہوئے
" دانش بیٹا،،،،، تیرا باپ کسی حد تک سخت مزاج ضرور ہے، مگر محبت میں کم نہیں تیری ماں سے"
میں بے اختیار ابو سے لپٹ گیا... اس بار آنسووں کا سفر میرے گالوں پر تھا-