اللہ کی قدر
اللہ رب العزت نے قرآن میں ایک جگہ یوں فرمایا کہ تمہیں اللہ کی قدر جیسی کرنی چاہئے تھی ایسی نہیں کی ،یہ آیات ہمارے تمام اعمال کی قلعی کھولنے کے لئے کافی ہے، ہم جانتے ہیں وہ ہمارا رب ہے تمام فیصلوں کا اختیار کا اسی کے پاس ہے،اس کی نعمتوں اور رحمتوں کانزول ہم پر گود سے گور تک رہتا ہے ، اور ہمارے گناہ کا سلسلہ بھی اسی طرح جاری رہتا ہے مگر اس کی رحمت ہمیشہ اس کے غضب پر حاوی رہتی ہے وہ ہمیں معاف کردیتا ہے ۔ہم کبھی بھی اپنے رب کی کسی بھی ایک نعمت کا حق ادا نہیں کرسکتے ،اس نے ہمیں کیا کچھ عطا نہیں کیا ،مگر ہم اس کے شکر گزار نہیں ہوتے اور شکایات کا باب ہمیشہ کھلا رکھتے ہیں، کبھی اگر ہم ان نعمتوں کا شمار کرنا چا ہے تو بھی نہ کرپائیں جو اللہ نے ہمیں بن مانگے عطا کی ہیں ،اور جو ہم چاہتے ہیں ان کی تعداد انتہائی کثیر ہیں۔ تواب ہمارا یہ فرض ہے ہم اپنی پوری زندگی اپنے پروردگار کی اطاعت اور فرمابرداری میں گزاریں ،جن کاموں سے منع کیا ہے اس سے بچیں اور وہ تمام کام کریں جو اس کی رضامندی کا سبب بنے۔