ہاتھی کو سوئی کے سوراخ سے گزاریں
ایک بادشاہ کے یہاں بیٹا نہیں تھا۔ انہوں نے اپنے وزیر سے کہا‘ بھئی کبھی اپنے بیٹے کولے آنا‘ اگلے دن وزیر اپنے بیٹے کو لے کر آیا‘ بادشاہ نے اسے دیکھا اور پیار کرنے لگا‘ بادشاہ نے کہا اچھا بچے کو آج کے بعد رونے مت دینا‘ اس نے کہا‘ بادشاہ سلامت! اس کی ہر بات کیسے پوری کی جائے‘ بادشاہ نے کہا اس میں کونسی بات ہے؟ میں سب کو کہہ دیتا ہوں کہ بچے کو جس جس چیز کی ضرورت ہو
اسے پورا کر دیا جائے اور اسے رونے نہ دیا جائے۔ وزیر نے کہا ٹھیک ہے ٹھیک ہے جی! آپ اس بچے سے پوچھیں کہ کیا چاہتا ہے؟ چنانچہ اس نےایکآدمی کو حکم دیا کہ ہاتھی لا کر بچے کو دکھاؤ وہ ہاتھی لے کر آیا‘ بچہ تھوڑی دیر کھیلتا رہا لیکن بعد میں پھر رونا شروع کر دیا ‘ بادشاہ نے پوچھا اب کیوں رو رہے ہو؟ اس نے سوئی کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیا تھوڑی دیر کے بعد اس بچے نے پھر رونا شروع کر دیا‘ بادشاہ نے کہا ارے اب تو کیوں رو رہا ہے؟
وہ کہنے لگا‘ جی اس ہاتھی کو سوئی کے سوراخ میں سے گزاریں۔ جس طرح بچے کی ہر خواہش پوری نہیں کی جا سکتی اسی طرح نفس کی بھی ہر خواہش پوری نہیں کی جا سکتی لہذا سوال پیدا ہوتا ہے اس کا کوئی علاج ہونا چاہئے اس کا علاج یہ ہے کہ اس کی اصلاح کی جائے اور اصلاح کا بہترین و مجرب طریقہ صحبت شیخ ہے۔