Imam Muslim Biography In Urdu - Imam Muslim Ka Taruf - امام مسلم

Imam Muslim Biography In Urdu - Imam Muslim Ka Taruf - امام مسلم


 صحیح مسلم کے خالق مسلم بن الحجاج 

امام مسلم کا پورا نام ابوالحسین مسلم بن الحجاج بن مسلم القشیری بن دردین تھا۔ ابولحسین آپ کی کنیت تھی اور عساکر الدین لقب تھا۔ قبیلہ بنو قشیر سے آپ تعلق رکھتے تھے جو عرب کا ایک مشہور خاندان تھا اور خراسان کا مشہور شہر نیشاپور آپ کا وطن تھا۔ حضرت امام مسلم 203ھ یا 206ھ میں باختلاف اقوال پیدا ہوئے لیکن اکثر علما اور مؤرخین کی تحقیق یہ ہے کہ آپ کا سنہ ولادت 206ھ زیادہ معتبر ہے۔ حضرت امام نووی شارح صحیح مسلم لکھتے ہیں کہ حضرت امام مسلم 206ھ میں پیدا ہوئے، 55 سال کی عمر پائی اور 24 رجب 261ھ کو اتوار کے دن شام کے وقت وفات پائی اور نیشاپور میں دفن ہوئے۔
مسلم بن حجاج جو امام مسلم کے نام سے معروف ہیں، محدثین کرام میں جو بلند پایہ رکھتے ہیں وہ کسی سے مخفی نہیں۔ علمائے اسلام کا اگرچہ فیصلہ ہے کہ قرآن مجید کے بعد پہلا مرتبہ صحیح بخاری شریف کا ہے اور پھر صحیح مسلم شریف کا، جس سے صحیح مسلم کے جامع امام مسلم کی عظمت کا کافی اندازہ ہو جاتا ہے لیکن بعض علما کا خیال یہ بھی ہے کہ صحیح مسلم شریف کا درجہ اگر صحیح بخاری شریف سے بلند نہیں تو مساوی ضرور ہے کیونکہ صحیح مسلم شریف کی احادیث کافی تحقیقات کے بعد جمع کی گئی ہیں اور بعض اعتبارات سے تحقیقات میں حضرت امام مسلم کا درجہ امام بخاری سے بڑھا ہوا ہے۔ بہر نوع حضرت امام مسلم کا پایہ محدثین کرام میں اس قدر بلند ہے کہ اس درجہ پر امام بخاری کے سوا کوئی دوسرا محدث نہیں پہنچا اور ان کی کتاب صحیح مسلم شریف اس قدر بلند پایہ کتاب ہے کہ صحیح بخاری کے سوا کوئی کتاب اس کے سامنے نہیں رکھی جا سکتی۔
حضرت امام مسلم نے والدین کی نگرانی میں بہترین تربیت حاصل کی اور اس پاکیزہ تربیت ہی کا یہ اثر تھا کہ ابتداے عمر سے آخری سانس تک آپ نے پرہیزگاری اور دینداری کی زندگی بسر کی، کبھی کسی کو اپنی زبان سے برا نہ کہا یہاں تک کہ کسی کی غیبت نہیں کی اور نہ کسی کو اپنے ہاتھ سے مارا پیٹا۔ ابتدائی تعلیم آپ نے نیشاپور میں حاصل کی۔ آپ کو اللہ تعالٰی نے غیر معمولی ذکاوت و ذہانت اور قوت حافظہ عطا کی تھی کہ بہت تھوڑے عرصہ میں آپ نے رسمی علوم و فنون کو حاصل کر لیا اور پھر احادیث نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعلیم و تحصیل کی جانب توجہ کی۔
جن سے آپ نے سماعت کی: یحیی بن یحیی التمیمی نیشاپوری اور قتیبہ بن سعید، محمد بن عبد الوہاب الفراء، اسحاق بن راہویہ، محمد بن مہران الحمال، ابراہیم بن موسى الفراء، علی بن الجعد، احمد بن حنبل، عبید اللہ القواریری، خلف بن ہشام، سریج بن یونس، عبد اللہ بن مسلمہ القعنبی، ابو الربیع الزہرانی، عبید اللہ بن معاذ بن معاذ، احمد بن یونس وابراہیم بن المنذر وابو مصعب الزہری وغیرہم۔

کثیر شخصیات نے آّ سے روایت کی ہے: الترمذی ابو الفضل احمد بن سلمہ، ابراہیم بن ابی طالب، شیخہ محمد بن عبد الوہّاب الفراء، ابن خزیمہ، ابو حاتم رازی، ابراہیم بن محمد بن سفیان، ابو عوانہ الاسفرایینی، ابو حامد الاعمشی وغیرہ۔
امام مسلم کی سب سے مشہور و معروف اور مقبول عام تصنیف تو یہی صحیح مسلم ہی ہے لیکن اس کے علاوہ امام مسلم رح نے اور بھی کافی کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں چند تصانیف یہ ہیں

المسند الکبیر علی الرجا ل
الا سماء والکنی
کتاب الجامع علی الابواب
الجامع الکبیر
کتاب السیر
کتاب علل
کتاب الوجدان
کتاب الا قران
کتاب المشائخ ثوری
کتاب سوالا ت امام احمد بن حبنل
کتاب حدیث عمر وبن شعیب
کتاب مشائخ مالک
کتاب مشائخ ثوری
کتاب مشائخ شعبہ
کتاب اولادصحابہ
کتاب اوہام المحدثین
کتاب رواہ الشا مین
کتاب رواۃ الا عتبار
کتاب المخغرمین
امام مسلم نے یہ شرط لگائی ہے کہ وہ اپنی صحیح میں صرف وہ حدیث بیان کر یں گے جس کو کم ازکم دوثقہ تابعین نے دوصحابیوں سے روایت کیا ہو اور یہی شرط تمام طبقات تابعین وتبع تابعین میں ملحوظ رکھی ہے یہاں تک کہ سلسلہ اسناد ان (مسلم ) تک ختم ہو۔ دوسرے یہ کہ راویوں کے اوصاف میں صرف عدالت پر ہی اکتفاء نہیں کرتے بلکہ شرائط شھادت کو بھی پیش نظر رکھتے ہیں۔

امام مسلم کی خدادا د صلاحیتوں نے خود امام مسلم کے اساتذہ اکرام کو بھی ان کا اس قدر گرویدہ بنالیا تھا کہ اسحاق بن راہویہ جیسے امام فن بھی پکار اٹھے کہ کہ لن نعدم الخیر ماابقاک اللہ للمسلمین یعنی جب تک اللہ تعالی آپ رح کو مسلمانوں کے لیے زندہ رکھے گا، بھلا ئی ہمارے ہاتھ سے نہیں جانے پائے گی (مقدمہ فتح الملہم)

امام مسلم فرماتے ہیں کہ میں نے تین لاکھ احادیث نبویہ میں منتحب کر کے یہ کتاب صحیح مسلم تیار کی ہے۔

Post a Comment

Yahan Comments Karein

Previous Post Next Post