No title

ایک بادشاہ کو کوئی بہت مشکل کام پیش آ گیا۔ اس نے کہا کہ خدا نے میری مشکل آسان کر دی تو میں عبادت کرنے والے درویشوں کو بہت سا روپیہ دوں گا۔ جب بادشاہ کا وہ کام اس کی مرضی کے مطابق پورا ہو گیا اور اس کی پریشانی دور ہو گئی تو اس نے اپنی شرط
پوری کرنا ضروری خیال کیا۔ اپنے ایک خاص غلام کو روپیہ سے بھری ہوئی تھیلی دی اور حکم دیا کہ یہ عبادت گزار درویشوں میں بانٹ دو۔ غلام بہت عقل مند اور چالاک تھا۔ دن بھر گھومتا رہا اور شام کو واپس آکر روپیہ کی تھیلی بادشاہ کے سامنے رکھ دی اور کہا کہ میں نے عبادت گزاروں کو بہت تلاش کیا مگر مجھے نہیں ملے۔ بادشاہ نے کہا کہ یہ تعجب کی بات ہے۔ تو نے ایسی بات کیوں کی؟ مجھے جہاں تک معلوم ہے اس ملک میں چار ہزار درویش ہیں۔ غلام نے جواب دیا۔ اے آقا! جو درویش ہے وہ روپیہ نہیں لیتا ہے اور جو لیتا ہے وہ درویش نہیں ہے، بادشاہ مسکرایا اور مصاحبوں سے کہا کہ جتنی مجھ کو عبادت گزاروں سے عقیدت ہے اتنی ہی اس غلام کو ان سے نفرت ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ غلام کی بات صحیح ہے:

       جو شخص عبادت گزاروں جیسی صورت بنا کر سونا چاندی لے لیتا ہے اس کو چھوڑ دو، کچھ مت دو اور کسی اچھی سیرت والے کو تلاش کرو!

Post a Comment

Yahan Comments Karein

Previous Post Next Post